وضو اور غسل کے مسائل



سوال: وضو میں کتنی چیزیں فر ض ہیں؟جن کو کئے بغیر وضو ہوتا ہی نہیں ہے۔

جواب: وضو میں چار باتیں فر ض ہیں۔۱:منہ دھونا یعنی پیشانی پر بال اُگنے کی جگہ سے لے کر ٹھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لو سے لے کر دوسرے کان کی لو تک۔۲:دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھونا۔۳:چو تھائی سر کا مسح کرنا،یعنی بھیگا ہوا ہاتھ پھیر نا ۔۴ :دو نوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا۔وضو میں یہ چار وں باتیں فر ض ہیں یعنی اگر ان میں سے کوئی چھوٹ جائے یا چھوڑدے تو وضو ہو گا ہی نہیں۔

سوال: دھونے کا مطلب کیا ہے؟

جواب: دھونے کا مطلب یہ ہے کہ جس چیز کو دھویا جائے اس کے ہر حصے پر پانی بہہ جائے یہاں تک کہ جن چیزوں کا دھونا وضو میں فر ض ہے اگر اس میں بال برابر جگہ بھی سوکھی رہ گئ یا صرف بھیگ گیا پانی بہا نہیں تو وضو نہیں ہوگا۔

سوال:وضو کر نے کا مکمل طریقہ کیا ہے؟

جواب:وضو کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ :پہلے بسم اللہ الر حمن الر حیم پڑھے ،پھر مسواک کرے اگر مسواک نہ ہو تو انگلی سے دانت مل لے ۔پھر دونوں ہاتھوں کو گٹوں تک تین بار دھوئے ،پہلے داھنے ہاتھ پر پانی ڈالے پھر بائیں ہاتھ پر،دو نوں کو ایک ساتھ نہ دھوئیں پھر داہنے ہاتھ سے تین بار کلی کرے پھر بائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی سے ناک صاف کرے اور داہنے ہاتھ سے تین بار ناک میں پانی چڑ ھائے ۔پھر پورا چہرہ دھوئے یعنی پیشانی پر بال اُگنے کی جگہ سے لے کر ٹھوڑی کے نیچے تک اور ایک کان کی لو سے دوسرے کان کی لو تک ہر حصہ پر تین بار پانی بہائے اس کے بعد دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت تین بار دھوئے ،انگلیوں کی طرف سے کہنیوں کے اوپر تک پانی ڈالے کہنیوں کی طرف سے نہ ڈالے۔پھر ایک بار دونوں ہاتھ سے پورے سر کا مسح کرے پھر کانوں کا اور گردن کا ایک ایک بار مسح کرے ۔پھر دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت تین بار دھوئے۔

سوال:اگر کسی عورت نے اپنے دوپٹے کے اوپر سے سر کا مسح کیا تو وضو ہو گا یا نہیں؟

جواب:اگر دو پٹہ اتنا باریک تھا کہ بال تک پانی کی تری پہونچ گئی تو وضو ہو جائے گا لیکن اگر دو پٹہ اتنا باریک نہیں تھا کہ اس کے اوپر سے مسح کرنے سے بال تر ہوتا تو اس صورت میں وضو نہ ہوگا۔یعنی مسح میں اصل بال پر بھیگا ہاتھ پھیرنا ہے۔

سوال:وضو کن چیزوں سے ٹوٹ جاتا ہے؟

جواب:پاخانہ پیشاب کرنا۔پاخانہ پیشاب کے راستے سے کسی اور چیز کا نکلنا،پاخانہ کے راستے سے ہوا کا نکلنا،بدن کے کسی مقام سے خون یا پیپ نکل کر ایسی جگہ بہنا کہ جس کا وضو یا غسل میں دھونا فر ض ہے۔کھانا پانی یا صفرا کی منہ بھر قے آنا ،اس طر ح سو جانا کہ جسم کے جوڑ ڈھیلے پڑ جائیں ،رکوع سجدہ والی نماز میں اتنی زور سے ہنسنا کہ آس پاس والے سنیں،دکھتی آنکھ سے آنسو کا بہنا ۔ان تمام باتوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

سوال:شر مگاہ کھل جانے یا ہاتھ سےشرمگاہ چھونے کی وجہ سےوضو ٹوٹتا ہے یا نہیں؟

جواب: شر مگاہ کھل جانے سےوضو نہیں ٹوٹتا اسی طرح شر مگاہ چھونے سے بھی وضو نہیں ٹوٹتا۔

سوال: بچے کو دودھ پلانے سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں ؟

جواب: بچے کو دودھ پلانے سے وضو نہیں ٹوٹتا ہے۔

سوال: بدن پر کسی جگہ ناپاکی لگ جانے سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں؟

جواب:بدن پر ناپاکی لگ جانے کی وجہ سے وضو نہیں ٹوٹتا مثلا بچے نے جسم ہی پر پاخانہ یا پیشاب کر دیا تو اس سے وضو نہیں ٹوٹے گا صرف اس ناپاکی کو دھل لیا جائے گا۔

سوال:اگر کسی نے اپنی بیوی کا بوسہ لیا تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جائے گا؟

جواب:صرف بو سہ لینے سے کسی کا وضو نہیں ٹوٹے گا لیکن اگر شہوت پیدا ہو گئی اور مذی یعنی وہ پانی جو منی کے نکلنے سے پہلے شہوت کے وقت نکلتا ہے نکل گیا تو اب وضو ٹوٹ جائے گا۔



غسل کے مسائل



سوال: غسل میں کتنی باتیں فر ض ہیں؟

جواب:غسل میں تین باتیں فر ض ہیں۔۱:کلی کرنا۔یعنی ہونٹ سے حلق کی جڑ تک ہر جگہ پانی پہنچانا۔۲:ناک میں پانی ڈالنا ،یعنی ناک کے دونوں نتھنوں کے نرم حصے تک پانی پہونچانا کہ اندر کا تمام حصہ دھل جائے۔ ۳:تمام ظاہر بدن یعنی سر کے بالوں سے پاؤں کے تلووں تک جسم کے ہر ہر پُرزے ہر ہر رونگٹے پر پانی بہانا۔غسل میں یہ تینوں باتیں فر ض ہیں۔اگر ان میں سے کسی ایک میں بھی کمی ہوئی تو غسل نہ ہوگا۔ یہاں تک کہ جسم کا کوئی حصہ بال برابر بھی سوکھا رہ گیا یا وہاں پر پانی نہیں بہا تو غسل نہ ہو گا اور جب غسل نہ ہوگا تو ناپاک کی ناپاک ہی رہیں گی۔اس لئے غسل میں خاص کر ان جگہوں پر دھیان سے پانی بہا نا چا ہئیے جہاں پر پانی خود سے نہ بہنے کا اندیشہ ہو ۔جیسے گردن اور کان کے بغل کی جگہ جو بالوں سے ڈھکا ہو تا ہے ۔ ڈھلکی ہوئی پستان کے نیچے کی جگہ،انگوٹھی پہنی ہوں تو انگوٹھی کے نیچے کی جگہ وغیرہ۔

سوال: کیا غسل میں عورتوں کو بال کا جوڑا کھولنا ضروی ہے؟

جواب: نہیں،غسل میں عورتوں کو بال کا جوڑا کھولنا ضروری نہیں ہے جبکہ پانی بال کی جڑوں تک پہنچ جائے۔

سوال: کن صورتوں میں غسل کرنا فر ض ہو جاتا ہے؟

جواب: {۱} شہوت کے ساتھ منی کےمقام خاص سے نکل جانے سے غسل فر ض ہو جاتا ہے۔منی اس سفید رطوبت کو کہتے ہیں جو مقام مخصوص سے شہوت کے بعد نکلتی ہے۔{۲}احتلام،یعنی سونے کی حالت میں منی کے نکلنے سے بھی غسل فر ض ہو جاتا ہے، شہوت ہو یا نہ ہو۔{۳}مقام مخصوص میں مرد کے عضو خاص کے حشفہ یعنی سر کے داخل ہونے ہی سے دونوں پر غسل ضروری ہوجاتا ہے خواہ کسی کی منی نکلےیا نہ نکلے۔{۳}حیض یعنی ماہواری کا خون بند ہونے کے بعد غسل فر ض ہو تا ہے اسی طرح نفاس یعنی بچہ کی پیدائش کے بعد جو خون آتا ہے اس کے ختم ہو نے کے بعد بھی غسل فر ض ہو تا ہے۔

سوال: غسل کر نا کب سنت ہے؟

جواب: جمعہ،عید، بقر عید،عرفہ یعنی نویں ذی الحجہ کے دن اور احرام باند ھتے وقت غسل کر نا سنت ہے۔

سوال: کن صورتوں میں غسل کر نا مستحب ہے؟

جواب: وقوف عرفہ،وقوف مزدلفہ،حرم شریف میں حاضری کے لئے،روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کے لئے، طواف کے لئے ،دخول منیٰ سے پہلے،جمروں پر کنکر یاں مارنے سے پہلے،شب برات میں، شب قدر میں ،مردہ نہلانے کے بعد، سفر سے واپسی کے بعد،نیا کپڑا پہننے کے لئے،استحاضہ یعنی بیماری کے خون بند ہو نے کے بعد،بدن پر نجاست لگی ہو اور یہ نہ معلوم ہو کہ کس جگہ ہے تو ان سب صورتوں میں غسل کر لینا مستحب ہے۔

سوال: بعض عورتیں نا پاک ہو نے کے بعد غسل کر نے میں سستی کرتی ہیں اور ایک دو دن ناپا ک ہی رہ جاتی ہیں ۔تو کیا اس میں کو ئی حرج ہے؟

جو اب: یہ بہت ہی بُری عادت ہے۔نا پاک ہو نے کے بعد غسل کرنے میں تا خیر نہیں کر نی چا ہئے۔کیو نکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فر مایا کہ: اس گھر میں اللہ کے رحمت کے فرشتے نہیں جاتے جس گھر میں ناپاک آدمی ہو تا ہے۔اور ایک دوسری حدیث میں آیا کہ بے شک اللہ پاک ہے اور پاکیزگی کو پسند کرتا ہے ۔اللہ ستھرا ہے اور ستھرے پن کو پسند فر ماتا ہے۔(ترمذی ،حدیث : ۲۷۹۹)اس لئے ناپاک رہنا ایک مسلمان کی شان کے لائق نہیں ۔اوراگر کسی نے غسل کرنے میں اتنی تا خیر کی کہ نماز قضا ہو گئی تو وہ سخت گنہگار ہو گی۔

سوال: اگر کوئی عورت رات میں ناپا ک ہو جائے تو کیا اسی وقت نہانا ضروری ہے؟

جواب :نہیں اسی وقت نہانا ضروری نہیں ہے۔یعنی اگر فوراَ ََنہ نہائی تو گنہگار نہ ہوگی ،ہاں اگر اتنی تا خیر کی کہ فجر کی نماز قضا ہو گئی تو اب گنہگار ہوگی۔

سوا ل: ایک عورت کا دوسری عورت کے سامنے نہاناکیسا ہے؟

جواب: جس طرح مرد کادوسرے مرد کے سامنے ستر عورت کھول کر نہانا ناجائز وگناہ ہے اُسی طرح ایک عورت کا بھی دوسری عورتوں کے سامنے ستر کھول کر نہانا ناجائز وگناہ ہے۔

سوال:اگر بدن یا کپڑے پر کوئی ناپاکی لگ جائے تو اسے پاک کرنے کا طریقہ کیا ہے؟

جواب:بدن یا کپڑے پر اگر ایسی نجاست لگ گئی جو دلدار ہے جیسے پاخانہ یا گوبر وغیرہ تو اس کو اتنی مرتبہ پانی سے دھوئے کہ وہ ناپاکی بدن یا کپڑے سے الگ ہوجائے۔اگر ایک ہی بار پانی بہانے سے الگ ہو گیا تو ایک ہی بار میں پاک ہو جائے گا ۔لیکن اِس صورت میں تین بار دھو لینا بہتر ہے۔اور ناپاکی ختم ہونے کے بعد اگر کپڑے پر اس کا داغ لگا رہ گیا تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کپڑا پاک ہوگیا۔اور اگر ناپاکی پتلی ہو جیسے پیشاب وغیرہ تو تین مرتبہ دھونے اور تینوں مرتبہ طاقت کے ساتھ نچوڑنے سے کپڑا پاک ہو جائے گا۔





متعلقہ عناوین



نماز کا مکمل طریقہ نماز کے مسائل حیض اور نفاس کے مسائل استحاضہ کے مسائل زیب وزینت کے مسائل لباس کے احکام ومسائل نکاح اور طلاق کے مسائل متفرق مسائل عدت کے مسائل حج وعمرہ کے مسائل زیورات کی زکوٰۃ کے مسائل پردہ کے مسائل



دعوت قرآن